Helping The others Realize The Advantages Of افلاطون

ہر انسان کی زندگی میں اک شخص اک دوست ایسا ہونا اشد ضروری ہے جسے دل و دماغ میں جاری جنگ سے آگاہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہ ہو۔

وقال بعض العلماء: قد يكون من الخير رؤية رسام مشهور في المنام ، والله أعلم.

تین ہفتوں کے بعد اس کی آنکھ کھلتی ہے. پھر سے ڈاکٹر اس کے پاس آتا ہے اور اس کو کہتا ہے کہ تم نے تین ہفتے کے بعد آنکھ کھولی ہے اور ہم نے بے ہوشی کی حالت میں تمہارا آپریشن کر دیا تھا. پھر وہ لڑکا پوچھتا ہے کہ کیا اب میں ٹھیک ہو چکا ہوں ؟ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ تمہارے لیے ایک اچھی خبر ہے اور ایک بری خبر ہے پہلے کون سے سننا چاہو گے.

جب کسی کی اصلیت آشکار ہونے کے باوجود قفل لگانا پڑ جائے ۔۔۔۔

۱۹ ہمیں خوشی ہے کہ آج ہمارے پاس خدا کا کلام، بائبل موجود ہے جس کی طاقت سے ہم جھوٹی تعلیمات کا خاتمہ کر سکتے اور خلوصدل لوگوں تک پہنچ سکتے ہیں۔

ونصل مع أفلاطون إلى التمعُّن في مفهوم الدولة العادلة – تلك التي تعني "الإنسان مكبَّرًا" – القائمة على مشاعية الأملاك والنساء، اللواتي لا يكون التزاوج معهن انطلاقًا من الرغبات الشخصية، إنما استنادًا لاعتبارات النسل – تلك المشاعية الخاضعة لمفهوم التقشف الصحي، أي المعادي للبذخ؛ تلك الدولة القائمة على التناغم والمستندة إلى فصل صارم بين طبقاتها الأساسية الثلاث التي هي: طبقة الفلاسفة أو القادة، وطبقة الجنود، وطبقة الصنَّاع – والتي هي على صورة التوازن القائم بين المكونات الثلاث للنفس الفردية.

بينما ، والله أعلم ، أن ترى كاتبًا مشهورًا في المنام يمكن أن يشير إلى البصيرة والعقل والحكمة

قال النبي صلى الله عليه وسلم: رؤية الخير لله ، فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يتكلم به إلا لمن يحب. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم †

۱۸ جو بہنبھائی بہت عرصہ سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں ہم انکی سرگرمی کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

Re thaba hakaakang ha re atleha ho finyella motho e mong! جب ہم کسی کے دل تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اِس سے ہمیں کتنی خوشی حاصل ہوتی ہے!

19 Re thaba hakaakang hore ebe re na le Lentsoe la Molimo, Bibele, ebile re sebelisa molaetsa oa lona o matla ho fothola lithuto tsa bohata le ho finyella batho ba lipelo li ntle!

نظرات ارسال شده پس از تایید مدیریت نمایان خواهد شد. ثبت نظر

والله أعلم أن رؤية كاتب مشهور تدل على تحقيق الأهداف وتحقيقها بإذن الله

ذلك لأن الظلم يشوِّه، بشكل أو بآخر، كافة الأشكال الأخرى من الدول، التي يعدِّدها أفلاطون here كما يلي: الدولة التيموقراطية (التي يسود فيها الظلم والعنف)، الدولة الأوليغارخية (حيث الطمع الدائم واشتهاء الثروات المادية)، الدولة الديموقراطية (حيث تنفلت الغرائز وتسود ديكتاتورية العوام)، وأخيرًا، دولة الاستبداد، حيث يكون الطاغية بنفسه عبدًا لغرائزه، وبالتالي غير عادل.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *